"پتھروں سے خود کش ڈرون تک کا سفر''
"فلسطینی سائنسدان جنہوں نے عیش وآرام کو اپنی قوم کے لیے چھوڑ دیا"
No Caption |
=اور وہ گولوں کا مقابلہ پتھروں سے کرتے تھے
فلسطینی جو آج پوری دنیا میں موضوع بحث ہیں یہ انکی عظمت اور بہادری کی داستان ہے جن کے مد مقابل ایک
ایسا دشمن ہے جو ایک ایٹمی طاقت کا حامل،ایک طاقتور اور تربیت یافتہ فوج رکھنے والا جس کے حمایتی خود
کو دنیا کی سپر پاور قرار دیتے ہیں۔فلسطینیوں نے اپنے سے طاقتور دشمن کے آگے جھکنے پر مزاحمت کو
ترجیح دی۔جدید ہتھیاروں سے لیس دشمن کامقابلہ ایمان اور شجاعت سے بھر پور فلسطینیوں نے پتھروں کے
ساتھ کیا۔ قبضے اور بربریت کا جواب پتھروں سے دے کر یہ ثابت کردیا کہ غلامی کی زندگی کے بجائے شہادت
کا رتبہ بلند تر ہے
اسلحہ تک رسائی
فلسطینیوں نے اپنی مزاحمت کا آغاز پتھروں سے کیا ان پتھروں کی جگہ ان راکٹ لانچرزاور رائفلوں نے تب لی
جب ایران جیسے مسلم برادر ممالک نے انہیں فوجی اور مالی امداد دینی شروع کی ۔پہلے پہل تو یہ اسلحہ
سوڈان اور مصر کے زریعےاسمگل کرکےغزہ میں مزاحمتی قوتوں تک پہنچایا جاتا تھا ایران تمام اسلحہ خود
فراہم کرتا رہا جیسے کہ ایک مزاحمتی تحریک کے رہنما نے یہ اعتراف کیا
"کہ اے سے زیڈ،گولی سے راکٹ تک تمام امداد ایران کی تھی"
لیکن بعد میں پیدا ہونے والے حالات سے اس امر کی ضرورت محسوس کی گئی کہ اسلحہ مجاہدین تک پہنچانے
سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ انکو اس معاملے میں خود کفیل بنادیا جائے یعنی مچھلی پکڑ کر دینے سے بہتر ہے کہ
مچھلی پکڑنے کےلیے کانٹا بنانا سکھا دیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ جنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ
ایرانی ٹیکنالوجی سے کافی مشابہت رکھتا ہے یہ اسلحہ مجاہدین خود تیارکرتے ہیں۔
مجاہد |
قربانی اور ہمت کے جزبے سے سرشار فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر جمال الزبدہ
جمال الزبدہ یقینی طور پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کے لیے ایک گمنام ہیرو ہیں۔ 1957 میں پیدا
ہونے والے جمال محمد سیدعبدالرحمن الزبدہ(ابو اسامہ)نے امریکہ کی ریاست ورجینا ٹیک کے انسٹی ٹیوٹ فار
کریٹیکل ٹیکنالوجی اینڈ اپلائیڈ سائنس سے تعلیم حاصل کی اور سول ایوی ایشن سے پی ایچ ڈی کی اور
ایف-16طیارے کے انجن کا مطالعہ کیا اسکے علاوہ انہوں نے ناسا میں بھی کام کیا۔الزبدہ امریکی شہریت
رکھتے تھے لیکن وہاں رہنے اور وہاں کی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر کام کرنے سے انکار کر دیا اور سب
کچھ چھوڑ کر فلسطین کے لیے کام کرنے کی غرض سے واپس وطن آگئے الزبدہ نے عیش وآرام کو چھوڑ کر
ایک طویل جدوجہد کا راستہ چنا جس میں انکی شریک حیات نے پورا ساتھ دیا الزبدہ کا خاندان غزہ میں انکی
.سرگرمیوں سے لاعلم تھا
اسامہ الزبدہ |
وہ1994میں وطن واپس آئے اورحماس کے ملٹری ونگ کوراکٹ تیار کرنے میں مدد دی ان کی زیر نگرانی دائرہ
التصنیع العسکری(ایم آئی سی)نے خوب ترقی کی۔ الزبدہ حماس میں غیر فوجی ونگ میں محکمے کے سربراہ
تھے جو راکٹ تیار کرتا ہے وہاں انکے بیٹے اسامہ نے جونئیر انجینئر کے طور پر خدمات پیش کیں۔
وہ غزہ کی اسلامک یونیورسٹی میں انجینئرنگ سائنسز اور مکینکس کے پروفیسر تھے۔الزبدہ نے اسلامی
یونیورسٹی سے انجینئرز کی ایک بڑی تعداد کو فارغ التحصیل کیا ۔ جن میں سے بیشتر کو مزاحمتی تحریک
حماس میں کام کرنے کے لیے بھرتی کیا گیا انہوں نے میزائلز اور ڈرونز پرکام کیا۔
الزبدہ نے 2006 میں حماس کے ملٹری ونگ میں شمولیت اختیار کی حماس سے تعلقات کی بناپر انکا 2007
سے 2010 کے درمیان تعاقب کیا جارہاتھا 2012 میں ان پر قاتلانہ حملہ ہو جس میں بچ گئے 2014 میں انکے
فلیٹ پر فضائی حملہ ہوا اور انکو قتل کرنے کی کوشش کی گئی2021 میں ہونے والی حماس اسرائیل جنگ کے
نتجے میں ہونے والے ایک فضائی حملے میں جمال الزبدہ اور انکے 34 سالہ انجینئر بیٹے اسامہ کو حماس
کے ایک کمانڈر ابوعیسی کے ساتھ 12 مئی 2021 میں شہید کردیاگیا۔حماس نے انکی شہادت کی تصدیق کردی۔
فلسطینی عسکری ماہر اور تجزیہ کار واصف عریقات نے کہا کہ
"اسامہ کے والد جمال اپنی سائنسی مہارت کی وجہ سے اسرائیل کے لیے ایک اہم ہدف تھے"
انہوں نے مزید کہاکہ
" جمال الزبدہ کو اسلامی یونیورسٹی میں انجینئرز کی ایک پوری نسل کی رہنمائی اور تربیت کا سہرا جاتا ہے۔
جو اسرائیلی سائنسدان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار تھے""انکی کامیابیاں بہت مشکل حالات میں بھی سامنے
" آئیں، جیسے غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے مواد اور وسائل کی کمی"
انکی شہادت پر انکی اہلیہ نے عظیم ہمت کا مظاہرہ کیا اور کہا
کہ قابض یہ نہیں سمجتے کہ جمال الزبدہ کے شہید ہوجانے پر بھی ایک ہزار جمال
الزبدہ موجود ہیں
انہوں نے اپنے شوہر اور بیٹے کی شہادت پر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے پوتوں کی پرورش بھی فلسطینی
مقاصد کے حق لے لیے کریں گی۔
مسجد کی امامت قوم کی خدمت کا فریضہ ساتھ ساتھ،البطش
فادی محمد البطش کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ملائیشیاء کے شہر کوالالمپور میں فجر کی نماز ادا کرنے کے
لیے نکلے۔
فادی محمد البطش 1983 کو غزہ کی پٹی میں پیدا ہوئے وہ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ، محقق،اور لیکچرر
تھے وہ جبالیہ کیمپ غزہ کے رہائشی تھے غزہ میں رہتے ہوئے وہ انرجی اتھارٹی میں ملازمت کرتے تھے
انہوں نے 2015 میں یونیورسٹی آف ملایا سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور
اپنے مطالعہ کے دوران متعدد بین الاقوامی جرائد میں 18 علمی آرٹیکلز لکھے۔
2016 میں انہیں ملائیشیا کے خزانے سے ایوارڈ سے نوازا گیا۔اسکے علاوہ فادی مسجد کے امام تھےاور
اسلامی تنظیمیوں جیسا کہ(مائی کیئر)کے ساتھ منسلک تھے۔
پینتیس سالہ فادی یونیورسٹی کوالالمپور برٹس۔ملائیشین انسٹی ٹیوٹ میں الیکٹریکل انجینرنگ کے
لیکچرار تھے وہ دو ہزار گیارہ سے ملائیشیا میں رہ رہے تھے ۔
ہیومینٹیرین کیئر ملائیشیا(مائی کیئر) کے چیئرمین ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حفدزی محمد نور نے کہا
"کہ فادی قابل تجدید توانائی کےزرائع کے ماہر تھے خاص طور پر جنریٹر انجینرنگ کے حوالے سے۔ہم اس
بات سے انکار نہیں کرتے کہ شاید اس کی کامیابیوں اور صلاحیتوں نے اس اسرائیلیوں کا نشانہ بنایا ہو۔
درحقیقت،اس سے پہلے اسنے اپنی فکر کا زکر کیاتھا کہ اس پر فلسطین میں اپاچے ہیلی کاپٹرگن شپوں سے
حملہ کیا جائے گا،اور زکر کیاتھا کہ 2009 میں غزہ میں انکے خاندان کے 18 افراد کو شہید کر دیاگیا تھا"۔فادی
کو سر اور جسم پر گولی ماری گئی تھی
اپریل 2018 کی ایک صبح کو ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں ایک سڑک پر موٹ سائیکل سوار دو مسلح
افراد نے گولی مار کر شہید کردیا ۔فادی شادی شدہ تھے اور انکے تین بچے تھے۔ فادی کی شہادت پر حماس نے
سخت ردعمل کا اظہارکیا اوراسے 'خوفناک جرم 'قرار دیا اور اسے موساد سے منسوب کیا۔
ڈرون سپیشلسٹ ،تیونسی سائنسدان محمد الزواری
49 سالہ محمد الزواری جنہوں نے حماس کے لیے 10 سال کام کیا دسمبر 2016 میں تیونس میں انہیں ڈرائیو
بائی شوٹنگ آپریشن میں گولیاں مارکر شہید کردیا گیا 20 گولیوں نے انکے جسم کو چھلنی کردیا انکو تیونس
میں ہی دفن کیاگیا ۔
حماس کے ملٹری ونگ القسام برگیڈ نے کہا
"کہ الزواری نے 'مزاحمت 'کےلیے 10 سال کام کیا۔"
القسام برگیڈ نے اپنی آفیشل ویب سائیٹ پر کہا
کہ دشمن یہ ضرور جان لے کہ ہم اپنے لیڈر الزواری کے خون کو رائیگاں نہیں جانیں دیں گے
الزواری ڈرون ٹیکنالوجی کے اسپیلسٹ تھے حماس کے استعمال کردہ ڈرون ٹیکنالوجی انکی ہی مرہون منت ہے
فلسطینیوں نے اپنے ایٹمی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈومیسٹک لیول پر اسلحہ تیار کیا ہے پہلے پہل اسلحہ
اسمگل کیاجاتا رہا لیکن اب مزاحمتی قوتیں اپنا بنایا ہوا اسلحہ جارحیت کے خلاف استعمال کررہی ہیں لیکن یہ
بات قابل زکر ہے کہ یہ اسلحہ قابض صیہونیوں کے خلاف مزاحمتی قوتیں استعمال کرتی ہیں عام شہریوں کا اس
سے کو ئی تعلق نہیں کیونکہ قابض صیہونی اپنے وخشیانہ حملوں پر کی جانے والی مذمت کے جواب میں یہ
کہتے ہیں کہ مزاحمت ان میں چھپی ہوئی ہے اور اس طرح وہ جھوٹے بیانات کی بناپر ہوسپٹلز سکولز اور پناہ
گاہ پر وحشت ناک حملے کرتا ہے جس کاجواب میزائلزاور راکٹوں سے دیاجاتا ہے۔فلسطینی ایک حب الوطن
،غیرت اور ایمان کے جزبے سے سرشارقوم ہیں جنہوں نے پوری دنیا کے لیے یہ مثال پیش کی ہے کہ ظلم اور
جارحیت کامقابلہ کرنے کے لیے ایٹمی طاقت ہونا ضروری نہیں اور یہ کہ حق اور آزادی کے لیے اپنا سب کچھ
قربان کیا جاسکتا ہے
People also ask
- What is the strength of the QASSAM brigades?
- What is the history of the QASSAM brigades?
- How many Palestinians have been killed by Israel?
- How many Hamas fighters have been killed?
Related searches
- al-QASSAM brigades video
- al-QASSAM brigades song
- al-QASSAM HAMAS
- al-QASSAM brigades HAMAS
- IZZ AD-DIN al-QASSAM brigades website
- IZZ AD-DIN al-QASSAM brigades telegram
- al-QASSAM vs HAMAS
- al-QASSAM brigades twitter
Tags
- #al Qassam brigades,
- #al Qassam,
- Al Qassam brigade,
- #brigade al Qassam,
- #al Qassam brigades fighters,
- #al qassam brigades,
- #al Qassam attack on Israel,
- #Al Jazeera,
- #al Qassam abu ubaidah,
- #Al Jazeera English,
- #Hamas al Qassam,
- #al Qassam Hamas,
- #Qassam,
- #al Qassam sniper,
- #al Qassam attack,
- #Hamas al Qassam video,
- #al Qassam attack on IDF,
- #Al Qassam attack video,
- #al Qassam fighters,
- #Hamas al Qassam attack,
- #al Qassam attack on IDF in Gaza,
- #pasukan khusus al Qassam
More About Palestine |