پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کا حلیہ مبارک اور پیاری باتیں
ابھی تک ہم لوگ اس کا ئنات کی تما م حسین مخلوقات اور حسین نظارو ں کو ہی
نہیں سمجھ پائے۔تاہم دیکھی اور ان دیکھی مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات
.کہا گیا ہے ابھی تک ہم لوگ اس کا ئنات کی تما م حسین مخلوقات اور حسین نظارو
ں کو ہی نہیں سمجھ پائے۔ تاہم دیکھی اور ان دیکھی مخلوقات میں انسان کو اشرف
المخلوقات کہا گیا ہے۔اورتمام مخلوقات میں وجہ تخلیق کا ئنات حضرت محمد ﷺ سب
سےافضل اور برتر ہیں۔
آپ ﷺ جیسا نہ آپ ﷺ سے پہلے کو ئی آیا، نہ آپ ﷺ کے زما نے میں اور نہ ہی قیا
مت تک کو ئی آسکتا ہے۔کسی نبی کو کو ئی خوبی ملی تو کسی نبی کو کوئی۔ اور
تمام انبیا کی خوبیا ں اور اوصاف آپ ﷺ میں موجود ہیں۔ آپ ﷺ کی ہستی بے مثل اور
بے مثال ہے۔اور ہم اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ ہمیں اپنے نبیﷺ کے بارے میں
کچھ پتہ ہی نہیں، ہمیں آپ ﷺ کی حقیقی پہچا ن ہی نہیں۔ آئیں اپنے نبی کریمﷺکے
حلیہ مبارک یاد کریں اور ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیں۔
آپ ﷺ کاسرمبارک خوبصورت تھا، بال نیم گھنگریالے تھے،اکثر مانگ درمیا ن سے
نکلاتے تھے۔ بال کا ن کی لو تک لمبے تھے ۔ ماتھا کشادہ تھا۔بھنویں گول اور کمان
دار تھیں۔ اوردرمیا ن میں بال نہیں تھے۔ پلکیں دراز تھیں، آپ ﷺ کی آنکھیں موٹی
لمبی اور خوبصورت تھیں۔آنکھو ں میں پتلی سیاہ اور سفیدی چمکتی ہو ئی نما یا
تھی۔ آنکھیں ہروقت قدرتی سرما گیں ہوتی تھیں۔آنکھوں میں نور و کشش تھی۔ آپ ﷺ
جب آنکھ اٹھا تے تو کو ئی نہیں دیکھ سکتا تھا۔
گال مبارک گول تھے۔ چہر ہ مبارک چودھو یں کے چاند کی طرح چمکتا ۔
رنگ کلیو ں کی طرح خوبصورت چمکتا تھا۔ہو نٹ مبارک گلابی اور خوبصورت
تھے۔ دانت مبارک گو لا ئی میں ، سفید اور چمک دار تھے۔ جب آپ ﷺ مسکراتے تو
دانتو ں سے نور نکلتا تھا۔ داڑھی خوبصورت اور گھنی تھی۔ داڑھی اور سر میں 14
یا 20 سفید بال تھی جن کو آپ ﷺ مہندی یا خضاب لگا کر رنگتے تھے۔
آپ ﷺ کی گردن باریک ،لمبی اور صراحی دار تھی۔سینا چوڑاتھا۔ چھاتی چوڑی تھی۔
جسم پر بال نہیں تھے ۔ چھاتی کے درمیا ن بالوں کی ایک باریک سی لکیر تھی جو
ناف پر جا کر ختم ہو جاتی تھی۔کلا ئیو ں پر ہلکے ہلکے بال تھے۔ بازو لمبے دراز
تھے انگلیا ں لمبی اور سیدھی تھیں۔ہتھیلی کشادہ تھی۔ بالکل سیدھا قد تھا۔سینا اور پیٹ
برابر تھے۔ پا ؤ ں انتہا ئی نرم نازک تھے۔ آپ ﷺ کے پسینہ مبارک سے خوشبو آتی
تھی۔آپ جب مسکراتے تھے تو آپ کا نور دیواروں پر پڑتا تھا۔شرم و حیا کا
پیکرتھے۔ آپ جب چلے تھے تو کندھے جھکا کرنہا یت عاجزی سے ۔امت کو بھی
عاجزی کا سبق دیا،اور فرما یا تکبرکرنے والے کو اللہ ذلیل و خوار کرے گا
(حدیث کا مفہوم)
آپ ﷺ نے کبھی کسی کو انگلی کا اشارا کر کے نہیں بلایا، پورے ہاتھ کے اشارے
سے بلاتے تھے۔ آپ جیسے سامنے دیکھتے تھے ویسے ہی پیچھے بھی دیکھتے
تھی۔ آپ کو دیکھنے سے دل نہیں بھرتا تھا، بلکہ دل بار بار دیکھنے کو کرتا تھا۔
کسی کی آنکھوں میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ آپ ﷺ جو جی بھر کر دیکھ سکتا۔ آپ ﷺ
کی آواز میں جادو تھا۔ باتوں میں فصا حت وبلا غت تھی۔ جب آپ ﷺ خا موش ہو تے
وقار چھا جاتا تھا۔ شاعر نے کیا خوب کہا جن کی قسمیں میرا رب کھاتا ہے کتنی
دلکش میرے محبوبﷺ کی صورت ہو تی حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے کہ آپ کپڑے سی رہی تھیں اور سوئی گم گئی۔
اِيَّاكَ نَعۡبُدُ وَاِيَّاكَ نَسۡتَعِيۡنُؕ
ReplyDeleteصَلَّی اللہُ عَلَیہِ واٰلِہٖ وَسَلِّمْ ❣️
ReplyDelete