ناقابل تسخیر فلسطینی خواتین آٹھ مارچ خواتین کاعالمی دن

 ناقابل  تسخیر  فلسطینی  خواتین


Palestine will be free


آٹھ مارچ جو خواتین کاعالمی دن ہے جو اس لیے منایا جاتا ہےتاکہ  خواتین کے


 حقوق سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے ،کہ وہ بھی معاشرے کی فلاح و بہبود کے


 لیے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں سکیں۔مساوی حقوق حقوق کی


 فراہمی سے کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیے۔ویمن رائٹس کے لیے دنیا بھر میں ان


 گنت سرکاری اور پرائیویٹ تنظیمیں کام کر رہی ہیں اور وہ اپنےمقاصد کے حصول


 میں کافی حد تک کامیاب بھی نطر آتی ہیں ۔لیکن یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ


 تنظیمیں خواتین کے ایک مخصوص طبقے کو نظر انداز کر رہی ہیں جبکہ وہ


 خواتین انتہائی سنگین حا لات کا مقابلہ کر رہی ہیں۔یہ خواتین کوئی اور نہیں بلکہ


 فلسطینی عورتین ہیں جو نسل کشی جیسے سنگین جرم کا نشانہ بن رہی ہیں ۔


یو این ویمن کی 1مارچ کو جاری کردہ پریس کے مطابق اکتوبر سے لے کر اب


 تک غزہ میں تقریبا  9000 خواتین قتل کی جا چکی ہیں اور یہ غیر ختمی اعداد


 و شمار ہیں کئی خلاکتیں رپورٹ ہی نہیں ہوئیں۔ 3000 سے زائد خواتین بیوہ


 ہوچکی ہیں پریس میں مزید بتایا گیا کہ غزہ میں حالیہ حالات  سے یہ اندازہ لگایا


 جاسکتا ہے کہ تقریبا ہر دن 63 عورتیں قتل ہوسکتی ہیں۔ تقریبا 37 مائیں ہر دن


 قتل کر دی جاتی ہیں۔ 84 فیصد  ہر پانچ میں سے چار خواتین کا یہ کہنا ہے کہ


 انکا خاندان اس خوراک سے بہت کم خوراک حاصل کر پارہا ہے جو وہ جنگ سے


 پہلے خاصل کرتے تھے۔87 فیصد  10 میں سے 9 خواتین کا کہنا ہے کہ انکے


 لیے مردوں کی نسبت خوراک تلاش کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔


ایک لاکھ پچپن ہزار خواتین حاملہ ہیں یا دودھ پلاتی ہیں۔ تقریبا5500 خواتین


 اگلے مہینوں میں جنم دیں گی۔


غزہ میں حالیہ حالات میں حاملہ ہونا اور بچے کو جنم دینا کس قدر ازیت ناک


 ہوسکتا ہے یہ بیاں سے باہر ہے ابتدائی امداد تو درکنار زندہ رہنے کے لیے غذاء


 بھی پہنچ سے دور ہے ۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ایک خاتون ڈاکٹر نے یوں


 اظہار خیال کیا کہ وہ شکر ادا کررہی ہے کہ اسے بچے نہیں ہیں ایک عورت اور


 ماں ہونے کی حیثت سے غزہ میں زندگی انتہائی تکلیف دہ ہے۔



اسرائیلی فورسزکی جانب سے خواتین کو گرفتار کرنے اور پر تشدد اور زیادتی کے


 کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ جسمانی تشدد اور برہنہ کرنا چاہے مرد ہو یا عورت


 اسرائیلی فورسز کا معمول بن چکا ہے ۔غزہ میں خواتین شدید  زہنی اور جسمانی


 ازیت کا شکار ہیں ،جہاں وہ میزائل سےبچتی ہیں اور غزائی قلت کا شکار ہو


 جاتی ہیں۔ اس بات کا اندازہ یہی سے لگایا جاسکتا ہے جہاں انہیں کھانے کو


 خوراک اور پینے کو صاف پانی میسر نہیں وہاں خفظان صحت کی سہولیات کہاں


 میسر ہونگی۔ حالت حیض کس قدر تکلیف دہ ہوتاہوگا رپورٹس کے مطابق خواتین


 رہائشی کیمپ کے ٹکڑے استعمال کرتی رہی ہیں۔ اور ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا


 گیا کہ جاری کشیدگی کی وجہ سے زہنی اور جسمانی طور پر بیمار ہونےکیوجہ


 سے ہر روز حمل ضائع ہونے کی شرح 300 ہوچکی ہے۔ نہ پناہ ہےنہ خوراک


 اور اسرائیلی فورسز سے جان اور عزت کا تخفظ تک نہیں۔ تو خواتین کے حقوق


 کا تخفظ کرنے والوں کو افغانستان اور ایران کی طرح یہاں  بنیادی حقوق کی عدم


 فراہمی نظر نہیں آرہی؟ فلسطین میں خواتین کو اسرائیلی جیلوں میں قید کردیا جاتا


 ہے تو کیا ویمن راٹس ایجنسیز کا کوئی فرض نہیں ان سے متعلق؟



جان،مال اور آبرو خطرے میں ہونے کے باوجود فلسطینی عورتیں جس بہادری


 صبر اور ہمت کا مظاہرہ کر رہی ہیں وہ قابل ستائش اور عظیم ہے۔عام طور پر


 عورت کو کمزور سمجھا جاتا ہے لیکن جس طرح وہ نسل کشی میں اپنے خاندان


 کی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں وہ دوسروں کے لیے مشعل راہ ہے ،ایسے تکلیف


 دہ حالات میں بھی زندگی کو رواں رکھنے کی جدود جہد کرنا اور بچوں کی تربیت


 کرناآسان نہیں۔ان تمام مناظر میں فلسطینی عورتوں نے یہ ثابت کردیا ہے حالات


 چاہے کتنے ہی ظالم کیوں نہ ہوں اور انہیں تنہا ہی کیوں نہ کردیا جائے ،وہ ناقابل


 تسخیر ہی رہیں گیں ۔ خواتین کا عالمی دن خاص طور پر انکے نام کرنا چاہئے کہ


 جب کوئی انکے لیے نہیں لڑ رہا وہ اپنے حقوق اور بقاء کے لیے تنہا لڑ رہی ہیں


People also ask

  • Why do we celebrate March 8 as International Women's Day?
  • Who started Women's Day?
  • How do you wish a happy Women's Day?
  • How is International Women's Day celebrated?



Keywords
  • International Women's Day
  • Women's Rights
  • Gender Equality
  • Empowerment of Women
  • Celebrating Womanhood

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.